کہتے ہیں آنکھیں آئینے کی طرح ہوتی ہیں۔
آئینہ جو روح کا عکس دکھاتا ہے۔
شفاف اور خوبصورت عکس۔
ہر فریب اور مکر سے پاک۔
پھر کوئی برق سی تمہارے گرد گھومتی ہے۔
نگاہوں کے سامنے کئی زمانے گزر جاتے ہیں۔
کئی لوگ بچھڑ جاتے ہیں۔
اور پھر ہر شے ساکن ہو جاتی ہے۔ صرف وہ آئینہ رہ جاتا ہے اور تم۔
جس میں تم اپنی روح کا عکس دیکھ سکتے ہو۔
وہ ایسی تو نہیں ہے جیسی کبھی پہلے تھی۔
اس پر تو بہت سے داغ ہیں اور جگہ جگہ پیوند۔
روح گھائل ہو چکی ہے۔
روح کی ویرانی تمہاری آنکھوں میں منعکس ہو چکی ہے۔
ہمیشہ کے لیے۔ شاید باقی ماندہ زندگی کے لیے۔
پھر جب تم گزرے زمانوں کو یاد کرتے ہو تو دل پر آری سی چلتی ہے اور لب بے آواز ہلتے ہیں۔۔
کبھی ہم خوبصورت تھے۔۔۔
I.G: @novels.wala.love
اس ناول کے کا تمام جملہ حقوق کاروانِ اردو کے نام محفوظ ہیں۔ یہ تحریر خاص کاروانِ اردو کے لیے ہے، کسی بھی فرد یا ادارے یا دوسری ویب سائیٹ کو اس کی اشاعت کا اختیار نہیں۔ایسا کرنے والے کی خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائیگی ہے ۔شکریہ. کاروانِ اردو