قصہ ایک جوان کا کہ جو دنیا کی رنگینیوں میں کھو کر اپنے مقاصد بھول بیٹھا ہے۔وہ توانا ہے،کڑیل ہے،مضبوط ہے لیکن ہلنے جلنے سے معذور اور اس معذوری کا سبب جسمانی نہیں ذہنی ہے۔وہ جس کہ اجداد ہر طرح کی سختیوں کے باوجود آزاد تھے،وہ اپنی سطحی سوچ کا غلام بن چکا ہے۔یوں نہیں ہے کہ وہ اس کیفیت سے نکلنا نہیں چاہتا اور نہ ہی ایسا ہے کہ اسے یہ غلامی کی بیڑیاں بری نہیں لگتیں لیکن وہ ان کا اتنا عادی ہوگیا ہے کہ باجود چاہ کے وہ آزاد نہیں ہونا چاہتا۔کوئی مدد کیلئے پکار رہا ہے اور وہ اسے بچانا چاہتا ہے کہ وہ اسباب کی دنیا میں اس پکارنے والے کا سہارا ہے لیکن پہلے وہ خود سے خودی کی جنگ تو جیت لے۔
Hum wohi sokhtae samaan hain by Syeda